نامور علمائے کرام اور اسلامی رہنماؤں کی موجودگی اور دنیا بھر کے مختلف مذہبی رہنماؤں کی شرکت کے ساتھ:
رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام ریاض میں مشترکہ اقدار فورم ریاض کا آغاز ہوگیا ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کی سپریم کونسل جس کا 45 واں اجلاس منعقد ہواہے، یہ بین الاقوامی مذہبی اداروں اور تنظیمات کا سب سے بڑا اور اہم اجلاس ہے۔ اس کونسل کے اراکین دنیا بھر میں مسلم اقوام کی ” ان کے دینی امور میں“نمائندگی کرتے ہیں۔
جان ہاپکنز کالج برائے پبلک ہیلتھ اور مرکز برائے ذمہ دار قیادت کے زیر اہتمام:
عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی اور سابق امریکی صدر کلنٹن اور ہاپکنز کے رہنما ایک مشترکہ اجلاس میں منشیات کے کنٹرول میں معاشرتی کردار پر تبادلۂ خیال کررہے ہیں۔
”ہمیں تنوع کی ثقافت کے قیام، تشخص کے احترام،قومی اتحاد کے فروغ،اور نوجوانوں کی قیادت اور رائے عامہ میں شمولیت کے ذریعے تحفظ کے لئے باہم تعاون کی ضرورت ہے“۔
(محترمہ سیبل ریپرٹ، ڈائریکٹر اریٹ اکیڈمی جنیوا کا اقوام_متحدہ میں رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خطاب)
”دہشت گردی ہمارے دورکا سب سے خطرناک مرض ہے۔یہ الیکٹرانک ذرائع سے سرحدوں اور براعظموں کو عبور کرچکی ہے۔ اسکا پھیلاؤ اورمنتقلی تمام وائرس سے زیادہ آسان ہوگیاہے“۔
(ڈاکٹر محمد مختار جمعہ،وزیر اوقاف مصر، کا اقوام متحدہ میں رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خطاب)
”یہ کانفرنس پوری دنیا سے اپیل کرتی ہے کہ وہ انتہاپسندی اور تشدد کے نظریات، نفرت انگیز تقاریر اور دوسروں سے خوف کے تصورات کے مقابلے کے لئے متحد ہوجائیں“۔
(محترم یوہان گورونکل، سيكرٹری جنرل کمیونٹی تعاون تنظیم کا اقوام متحدہ میں رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خطاب)
”انتہاپسندی اور دہشت گردی ایک غیر منظم انفرادی رجحان سے ایک خطرناک منظم جماعتی رجحان میں تبدیل ہوگئی ہیں ..جو اخلاقیات اور انسانیت کے ساتھ ساتھ مذہب کو بھی خاطر میں نہیں لاتیں“۔
ڈاکٹر شوقی علام ،مفتی اعظم مصر کا اقوام متحدہ میں رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنس میں خطاب