رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے جاری بیان:

 رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے جاری بیان:
مکہ مکرمہ:
رابطہ عالم اسلامی  نے سویڈش پارلیمنٹ میں جسٹس کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے اسلام اور قرآن  کریم کے خلاف جاری کردہ بیانات اور ان میں رسول رحمت وانسانیت  ہمارے نبی  کریم  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین کی مذمت کی ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں عزت مآب سیکرٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علماء کونسل عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ ہمارے دین اسلام پر ایک ایسے شخص کی جانب سے حملہ جو نہ صرف اپنی نمائندگی کرتا ہے بلکہ پارلیمنٹ میں جسٹس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے قانونی حیثیت بھی رکھتا ہے،یہ  اس  سرکاری نظام میں انتہا پسندی اور اسلامو فوبیا کے فروغ کی عکاسی کرتا ہے جس کی وہ قیادت کرتے ہیں، جبکہ سویڈن کے  عالم اسلام کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور  مسلم اقوام سویڈن کی عوام کو قابل عزت واحترام سمجھتی  ہیں، اور ان کا شمار مہذب اور دوست اقوام میں ہوتا چلاآرہاہے۔اور یہ غیر اخلاقی رویہ اس شخص اور اس تنظیم کی نمائندگی کرتاہے جس کی وہ قیادت کرتاہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ   اسلام سے متعلق گمراہ کن خیالات اس شخص کی  اسلام کی حقیقت سے لاعملی کی عکاسی کرتی ہیں،اور انتہاپسندوں کے ذریعے پروان چڑھنے والے ان  تصورات کا اسلام کی حقیقت اور اس کی رواداری سے کوئی تعلق نہیں۔اور یہ تصورات ان حقائق کے سامنے ہیچ ہیں  جن پر دوارب مسلمان یقین رکھتے ہیں۔اور یہ گستاخی کرنے والے  یہ بھول جاتے ہیں کہ جو تفصیلات انہوں نے بیان کی ہیں اس کا اطلاق تمام مذاہب کے انتہاپسند گروہوں پر ہوتاہے نہ کہ صرف ان لوگوں پر جو اسلام سے وابستہ ہیں۔اور انہیں چاہئے کہ  حقیقت کودرست مآخذ سے تلاش کریں اور تاریخ کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔
ڈاکٹر العیسیٰ نے سویڈش معاشرے کی خیرخواہ اور  مقتدر حلقوں پر زور دیا کہ وہ اس بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کریں جو ایک طرف مسلمانوں اور سویڈش معاشرے کے دیگر افراد کے درمیان اور دوسری طرف سویڈن اور اسلامی دنیا کے درمیان خلیج پیدا کرنا چاہتی ہے، جو انتہا پسندی کے تصورات پر مبنی ہے جو تہذیبوں کے مابین تصادم کو ہوا دیتی ہے، ہمیں یقین ہے کہ سویڈش شعور اپنے تمام قومی اجزاء کے ساتھ مل كر  ان سازشوں کو  ناکام بنانے میں کامیاب ہوجائے گی جو  اس کی قومی اور انسانی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتے ، وہ اقدار  جو سویڈن کے اندر بھائی چارے، محبت اور باہمی احترام پر  يقين رکھتی ہیں اور اقوام کے درمیان دوستی   اور متعدد مشتركات کے فریم ورک کے اندر تہذیبوں کے مابین اتحاد کو مضبوط بنانے  کی اہمیت پر یقین رکھتے ہیں ۔
شیخ ڈاکٹر العیسیٰ  نےکہا کہ نفرت کو ہوا دینا  اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے والی اشتعال انگیز سرگرمیوں پر اصرار کرنا کسی بھی تناظر میں جائز نہیں ہے،چاہے وہ اسلام کے خلاف ہو یا دیگر مذاہب،ثقافتوں اور نسلوں کے خلاف، اور اگر اس طرز عمل کو آزادی  کا نام دیاجائے تو وہ آزادی کے انسانی تصور کے خلاف ہوگا،کیونکہ آزادی کی اقدار اپنے فطری قانون کے مطابق دوسروں کی توہین  کی اجازت نہیں دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ کروڑوں مسلمانوں کی دشمنی موہ لینے کے مترادف ہے جو اپنےمذہبی اور قومی اصولوں کے مطابق  دنیا میں زندگی بسر کررہے ہیں،خاص طور پر سویڈن کے مسلمان  جو اپنے ملک سے محبت اور اس پر فخر کرتے ہیں اور  اپنے وطن کے لئے کسی بھی  قربانی سے دریغ نہیں کرتے ۔
شیخ ڈاکٹر العیسیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ مذکورہ بالا بیانات صرف انتہا پسندی کے ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہیں تاکہ عقل کی آواز کو خاموش کیا جا سکے اور قوموں اور عوام کے درمیان مصالحت اور پل تعمیر کرنے کی کوششوں پر حملہ کیا جا سکے۔
سیکرٹری جنرل نے سویڈن اور پورے یورپ کے مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ وہ معاشرے کے اجزاء کے درمیان باہمی نفرت کی فضا پھیلا کر انتہا پسندوں کی خواہش کے دائرے میں آنے سے گریز کریں اور اس بات پر زور دیں کہ ان بیانات سے مسلمانوں کو اپنی اقدار کی پاسداری میں اضافہ ہونا چاہیے، جوانہدام کے بجائے تعمیر اور دوری کے بجائے تقارب کی ضرورت پرزوردیتے ہیں اور معاشرتی ماحول کو خراب کرنے کے بجائے اس کے استحکام کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے  مزید کہاکہ  اسلام  بدسلوکی اور کسی بھی طرح کے منفی رویے  کے بدلے میں اس سلوک اور رویے سےجواب دینے کے خلاف ہے،چاہے وہ زبان سے ہو یا عمل سے، بشمول ایسے اعمال کے جو قوانین کے مخالف ہوں،خاص طور پر وہ اعمال جو نفرت اور اشتعال انگیزی کو ہوا دیتے ہیں۔اس طرح کے معاملات کو حکمت اور نظر اندازی سے برتاجائے   جو کہ قرآن کی تعلیمات ہیں ا ور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی متعدد واقعات میں یہی طرز عمل اختیار فرمایا ہے۔
 ڈاکٹر العیسیٰ نے اپنے بیان کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ اسلام ایک سچا مذہب ہے جسے  کسی کے الفاظ  یا اشتعال انگیزی سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔اور اپنی طویل تاریخ میں  اپنے نشانہ بنانے والوں کی کوششوں سے  بالاتر ہوکر   وہ پھلا اور پھولا اور آج دنیا بھر میں اس کی تعداد تقریباً دو ارب مسلمانوں تک پہنچ گئی ہے۔وہ سب اسلام کو تمام انسانیت کے لئے رحمت اور امن کے مذہب کے طور پر مانتے ہیں۔

Tuesday, 25 April 2023 - 09:10